اب بھی دلکش ہے خد و خال سُنا ہے میں نے
خیر دیکھا نہیں، فی الحال سنا ہے میں
ایک ہی شخص کو چاہا ہے بڑی مُدت تک
ایک ہی گیت کئی سال سنا ہے میں
خون کے رنگ میں ترمیم تو ہو سکتی ہے
اشک کا رنگ فقط لال سنا ہے میں نے
اس کو دریا کی کوئی بات نہیں کرنے دی
جب سے انجامِ مہینوال سنا ہے میں نے
احمد عبداللہ
No comments:
Post a Comment