Sunday 25 June 2023

بشر سے لفظ کن ہی رہ گیا ہے

 بشر سے لفظِ کُن ہی رہ گیا ہے

وگرنہ غیب تو وہ کہہ گیا ہے

جہنم آگ اس کو کیا جلائے

عذابِ زندگی جو سہہ گیا ہے

ضعیفی لاٹھی ٹیکے ڈھونڈتی ہے

وہ دل جو آنسوؤں میں بہہ گیا ہے

خداؤں کے تعاقب میں ہوں پسپا

بدن کا اسپ تھک کے رہ گیا ہے

علیؑ کے روضے کی تعظیم کرنے

کہ سگ بن کر وہاں اک شہہ گیا ہے

سمندر عشق کا ممنوں ضیا ہے

بھنور کے پیچ میں تا تہہ گیا ہے


امین ضیا

No comments:

Post a Comment