وہ یاد آئے کلاس میں گر، خیال رکھنا
پکارا جائے گا رول نمبر، خیال رکھنا
کبھی جو تنہا چلو گے تم ان ہی راہوں پر
لہو رُلائیں گے سارے منظر، خیال رکھنا
نظر میں رکھنا تمام پچھلی رفاقتوں کو
بدل رہے ہیں رُتوں کے تیور، خیال رکھنا
عجیب موسم، نہ آنکھ آنسو، نہ لب تبسّم
یہ بے حسی نہ بنا دے پتّھر، خیال رکھنا
بڑھانا مت اس سے اتنی چاہت کہ نقش تم کو
بچھڑ کے ہو جائے جینا دو بھر، خیال رکھنا
رفیق احمد نقش
No comments:
Post a Comment