کسی سے کہاں ورنہ ہم بولتے ہیں
مگر کیا کریں، دل کے غم بولتے ہیں
جنہیں علم و حکمت کی دولت عطا ہو
ہمیشہ وہی لوگ کم بولتے ہیں
وہ پہلو میں بیٹھے ہوئے ہیں ہمارے
نہ وہ بولتے ہیں نہ ہم بولتے ہیں
عبث ہے تکلم کی امید ان سے
کہاں پتھروں کے صنم بولتے ہیں
شکستہ مکاں کے در و بام زاہد
غریبوں کا رنج و الم بولتے ہیں
زاہد خرازی
No comments:
Post a Comment