Sunday 25 June 2023

ہوا ہوں آشنا میں بے خودی سے

 ہوا ہوں آشنا میں بے خودی سے

لگایا دل کو اپنا مئے کشی سے

نبھاتے فرض کو ہیں تندہی سے

"ہمارا حوصلہ ہے زندگی سے"

اندھیری رات کا ہے وہ پُجاری

اُسے ہے چِڑ اے لوگو روشنی سے

فرشتے کی صفت پایا نہیں ہے

خطا لازم یہاں ہے آدمی سے

نہ پچھتانا پڑے روزِ قیامت

لگائیں دل خدا کی بندگی سے

تیرے احباب جتنے بھی ہیں ثاقب

سبھی واقف ہیں تیری سادگی سے


ثاقب کلیم

No comments:

Post a Comment