جہاں عشق دفن ہے میرا، اس مزار کی گلیاں
تیرے نام وقف سبھی دل کے اختیار کی گلیاں
میری دیوانگی کو کسی سند کی ضرورت کہاں
مجھے دیکھ کر مسکراتی ہیں میرے یار کی گلیاں
میرے صبر کے قدموں نے کئی بار فتح کی ہیں
اے وعدہ بھولنے والے! تیرے انتظار کی گلیاں
قدر زندگی میں اہلِ فن کی روایت نہیں ہماری
بچھڑیں تو رکھ دیتے ہیں نام پر بازار کی گلیاں
بے گور لاشیں سڑتی ہیں غریب کے حقوق کی
بہت پُر تعفّن ہیں آفتاب! شہرِ اقتدار کی گلیاں
آفتاب چکوالی
آفتاب احمد خان
No comments:
Post a Comment