بجھائیں پیاس کہاں جا کے تیرے مستانے
جو ساقیا! در مے خانہ تو نہ باز کرے
نہیں وہ لذتِ آزار عشق سے آگاہ
ستم میں اور کرم میں جو امتیاز کرے
انہیں کے حُسن سے ہے گرم عشق کا بازار
دُعا خُدا سے ہے عمر بتاں دراز کرے
خُدا کا نام بھی لو بازوؤں سے کام بھی لو
تو فکر کار خُداوند کار ساز کرے
ہوا و حرص سے ناظر رہے جو پاک نظر
تو ہم سری نہ حقیقت کی کیوں مجاز کرے
خوشی محمد ناظر
No comments:
Post a Comment