خرابی دعا کے اثر میں بھی ہے
کلی جو ہے کیا وہ نظر میں بھی ہے
سرِ عام رُسوا وہ ہونے چلا ہے
یہی تذکرہ تو خبر میں بھی ہے
جہاں جاؤ محنت تو کرنی پڑےگی
یہی بات دوحہ قطر میں بھی ہے
برائی جو راتوں کی تم کر رہے ہو
وہ پہلی سی خوبی سحر میں بھی ہے
کہاں جائے کوئی سکوں کے لیے
یہی بے سکونی تو گھر میں بھی ہے
بدولت وہ اک کیمرہ کے اے لوگو
نظر میں نہ رہ کے نظر میں بھی ہے
سراہتے ہو ثاقب! جو اس آدمی کو
یہی خوبی اس کے پسر میں بھی
ثاقب کلیم
No comments:
Post a Comment