Friday 23 June 2023

تیری سبز آنکھوں سے جو مے پی رہا ہوں

 تیری سبز آنکھوں سے جو مے پی رہا ہوں

کھویا حُسن میں تیرے جو میں جی رہا ہوں

دل میں میرے ہیں بہت بیتابئ الفت کے ولولے

خاطر امتحانِ عشق کے بیابانوں میں بھی رہا ہوں

چاہت اِک نشہ ہے اے میرے دوست کیا بتاؤں

میں جو خوابِ لذت میں ڈوبا ہی رہا ہوں

سوچ پر حاوی اس قدر کہ ہر طرف تم

داستان ایسی کہ جو ملے زخم سی رہا ہوں

چاہنے کے سوا تجھے کوئی آرزو نہ تھی ہمیں

کھویا حُسن میں تیرے جو میں جی رہا ہوں

محبت کے اس اندازِ بیاں کو لیے میں، علی

درمیاں آگ کے تپتے شعلوں میں بھی رہا ہوں


محمد علی پاشا

No comments:

Post a Comment