عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
نہالِ باغِ رسالت حسینؑ یاد آئے
گلِ شگفتۂ جنت حسینؑ یاد آئے
لہو کے چشمے اُبلنے لگے نگاہوں سے
جو آیا یومِ شہادت حسینؑ یاد آئے
نظر میں پھر گیا میدانِ کربلا کا سماں
اٹھا جو شورِ قیامت حسینؑ یاد آئے
خوش آمدید کہوں کیوں نہ ہر مصیبت کو
جب آئی کوئی مصیبت حسینؑ یاد آئے
نکلنے والاتھا ہاتھوں سے صبر کا دامن
خدا کی دیکھئے قدرت حسینؑ یاد آئے
کبھی زمانے میں باطل نے جب اٹھایا سر
تو اہلِ حق کو بہ عجلت حسینؑ یاد آئے
جو بات نکلی سخاوت کی یاد آئے حسنؑ
ہوا جو ذکرِ شجاعت حسینؓ یاد آئے
کیا جو سجدہ تو یاد آیا سجدۂ شبیرؑ
ہوا جو ذکرِ عبادت حسینؓ یاد آئے
یہ اتفاق ہوا بیشتر صحابہؓ کو
نبیﷺ کی دیکھ کے صورت حسینؑ یاد آئے
مِری رگوں میں بھی محمود ہے لہو ان کا
بہر دم اس لیے حضرت حسینؑ یاد آئے
سید ابوالفضل محمود قادری
No comments:
Post a Comment