Thursday, 29 June 2023

رسول کے ہجر و فراق میں کھجور کا ستون

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت

حنانہ


استنِ حنانہ در ہجرِ رسول

نالہ میزد ہمچو اربابِ عقول

رسولﷺ کے ہجر و فراق میں 

کھجور کا ستون انسانوں کی طرح رو دیا

در میانِ مجلسِ وعظ آنچناں

کز وے آگاہ گشت ہم پیر و جواں

وہ اس مجلسِ وعظ میں اس طرح رویا کہ

تمام پیر و جواں اس سے آگاہ ہو گئے

در تحیّر ماند اصحابِ رسولﷺ

کز چہ مے نالد ستوں با عرض و طول

تمام صحابہ رسول حیران ہوئے کہ 

یہ ستون کس سبب سے سرتاپا محوِ گریہ ہے

گفت پیغمبرؐ چہ خواہی اے ستوں

گفت جانم از فراقت گشت خوں

آپﷺ نے فرمایا: اے ستون تُو کیا چاہتا ہے

اس نے عرض کیا: میری جان آپ کے فراق میں خون ہو گئی ہے

مسندت من بُودم از من تاختی

بر سرِ منبر تو مسند ساختی

پہلے تو میں آپ کی مسند تھا آپ نے مجھ سے کنارہ کش ہو کر 

اس منبر کو اپنا مسند بنا لیا ہے

پس رسولش گفت کای نیکو درخت

اے شدہ باسر تو ہمراز بخت

آپؐ نے فرمایا: اے وہ درخت 

جس کے باطن میں خوش بختی ہے

گر ہمے خواہی تُرا نخلے کُنند

شرقی و غربی ز تو میوہ چُنند

اگر تو چاہے تو تجھ کو پھر ہری بھری کھجور بنا دیں 

حتی کہ مشرق و مغرب کے لوگ تیرا پھل کھائیں

یا دراں عالم حقت سروے کند

تا ترو تازہ بمانی تا ابد

یا اللہ تجھے اگلے جہاں بہشت کا سرو بنا دے 

تاکہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے تروتازہ رہے

گُفت آن خواہم کہ دائم شد بقاش

بشنو اے غافل کم از چوبے مباش

اس نے عرض کیا؛ میں وہ بننا چاہتا ہوں جو ہمیشہ رہے

اے غافل! تو بھی بیدار ہو اور ایک خشک لکڑی سے پیچھے نہ رہ جا

آں ستون را دفن کرد اندر زمین

تا چو مردم حشر گردد یومِ دِیں

اس ستون کو زمین کے اندر دفن کر دیا گیا

تاکہ قیامت کے دن اسے انسانوں کی طرح اٹھایا جائے


مولانا رومی

No comments:

Post a Comment