واعظ کے نفرتوں کے بیانات پر چلے
چودہ سو سال صرف روایات پر چلے
ہم خود تو کام کرنے سے قاصر رہے مگر
آباء کے فخر اور مباہات پر چلے
مسلم نہیں ہیں رِیشِ مبارک پہ متفق
کُفّار دیکھیۓ تو سماوات پر چلے
روپے کی قدر گِر گئی ڈالر کی جست سے
چُلّو میں ڈوب مرنے کو خیرات پر چلے
مسلک کی دشمنی میں رہے بے مثال ہم
تکریمِ آدمی نہ مساوات پر چلے
مانگا تھا صبر اس لیے آئے عتاب میں
لازم نہ تھا خدا کہ مِری بات پر چلے
قبروں کا احترام کیا ہے حضورؐ نے
سنّت کے طور ہم بھی زیارات پر چلے
جب حوصلہ طلب کیا پروردگار سے
بخشےخطر غلام کو خطرات پر چلے
تفسیر کیا ضیا وہ صحیفہ بدل کریں
تھوڑا سا اختیار جو آیات پر چلے
امین ضیا
No comments:
Post a Comment