Tuesday, 27 June 2023

نور افروز مری قبر میں جب آئے گا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام


نور افروز مِری قبر میں جب آئے گا

دوستو! اصل میں تب وقتِ طرب آئے گا

سب بیک وقت ميسر تجھے ہو گا جس جا

کچھ ہی لمحوں میں وہ صحرائے عرب آئے گا

مسکرا دے گی سرِ حشر کریمی انﷺ کی

قہر برسانے پہ جس وقت بھی رب آئے گا

پشت اس روضۂ انور کی طرف کرتے ہیں

بے ادب لوگوں میں کب جانے ادب آئے گا

فرماں برداری اطاعت بھی، لٹانا جاں کا

چوم لے نقشِ ابو بکرؓ کو سب آئے گا

عشقِ احمدؐ وہ سمندر ہے کہ جس میں یکدم

موج اٹھے گی تو طوفاں بھی عجب آئے گا

میں بھی صف ہائے غلامی میں ازل سے ہوں کھڑا

دن مِری دید کی تنخواہ کا کب آئے گا

سایۂ گنبدِ خضریٰ نے مجھے گھیر لیا

"ان کا دریائے کرم جوش میں اب آئے گا"

ربط طیبہ سے اسی طرز کا حاصل ہو مجھے

میرے جامی سا میسّر مجھے ڈھب آئے گا

اے دِوانے! تُو با اندازِ ربیعہ کچھ مانگ

کبھی خالی نہ تِرا دستِ طلب آئے گا

میں نے اک نام سے امید لگائی ہے عطا

طیبہ جانے کا اسی در سے سبب آئے گا


عطا اشرفی

No comments:

Post a Comment