Tuesday 27 June 2023

اس بزم میں جانا ہے تو پانے کے لئے جا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام


اس بزم میں جانا ہے تو پانے کے لیے جا

بگڑی ہوئی تقدیر بنانے کے لیے جا

دل کا یہ تقاضہ ہے زمانے سے کہ ان کو

رودادِ غمِ عشق سُنانے کے لیے جا

یہ تشنگئ شوق وہیں تیری بُجھے گی

جا پیاس وہیں اپنی بُجھانے کے لیے جا

مقصود سرافرازی اگر ہے تو مِری سُن

اس در پہ جبیں اپنی جُھکانے کے لیے جا

اچھی سہی یہ ضبط کی عادت، مگر ہمدم

اب حال اُنہیں اپنا بتانے کے لیے جا

کرنا ہے طلب اُن سے تو پھر کھل کے طلب کر

اپنے لیے کیا سارے زمانے کے لیے جا

تقدیر اگر ساتھ دے جا کر وہیں رہ جا

یہ میری نصیحت ہے نہ آنے کے لیے جا

مٹی تِری محمود ٹھکانے سے لگادے

اس دشت میں خاک اپنی اڑانے کے لیے جا


سید ابوالفضل محمود قادری

No comments:

Post a Comment