عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
اس بزم میں جانا ہے تو پانے کے لیے جا
بگڑی ہوئی تقدیر بنانے کے لیے جا
دل کا یہ تقاضہ ہے زمانے سے کہ ان کو
رودادِ غمِ عشق سُنانے کے لیے جا
یہ تشنگئ شوق وہیں تیری بُجھے گی
جا پیاس وہیں اپنی بُجھانے کے لیے جا
مقصود سرافرازی اگر ہے تو مِری سُن
اس در پہ جبیں اپنی جُھکانے کے لیے جا
اچھی سہی یہ ضبط کی عادت، مگر ہمدم
اب حال اُنہیں اپنا بتانے کے لیے جا
کرنا ہے طلب اُن سے تو پھر کھل کے طلب کر
اپنے لیے کیا سارے زمانے کے لیے جا
تقدیر اگر ساتھ دے جا کر وہیں رہ جا
یہ میری نصیحت ہے نہ آنے کے لیے جا
مٹی تِری محمود ٹھکانے سے لگادے
اس دشت میں خاک اپنی اڑانے کے لیے جا
سید ابوالفضل محمود قادری
No comments:
Post a Comment