Tuesday 27 June 2023

بعد مدت کے وہ آئے ہیں نظر شام کے بعد

 بعد مدت کے وہ آئے ہیں نظر شام کے بعد

کوئی پوچھے کہ وہ جاتے ہیں کدھر شام کے بعد

وعدہ کر کے وہ نہ آئے تو ہمیں فکر ہوئی

جانے کس حال میں وہ ہوں گے کدھر شام کے بعد

ہے نیا شہر نئے لوگ کوئی دیکھ تو لے

بھولے بھٹکے وہ کہیں جائیں نہ ڈر شام کے بعد

راہ تکتے ہوئے روتے ہیں تِری چاہت میں

گھر کے آنگن میں کھڑے بوڑھے شجر شام کے بعد

چین مل جاتا سکوں دل کو میسر ہوتا

کاش مل جاتی تِری کوئی خبر شام کے بعد

جانے والے تِری باتوں پہ بھروسہ کر کے

ایسے ٹوٹے کہ گئے آج بکھر شام کے بعد

دیکھ کے ان کو سبھی زخم بھلا کر ہم نے

شازیہ ڈالی محبت کی نظر شام کے بعد


شازیہ طارق

No comments:

Post a Comment