Friday 23 June 2023

کسی کتاب نہ کاغذ نہ ہی قلم سے ہوا

 کِسی کتاب نہ کاغذ نہ ہی قلم سے ہوا

ہمارے غم کا مداوا تمہارے غم سے ہوا

جہاں میں آئے تو رونے لگے غنیمت سے

یہ کارِ زیست تھا، آغاز ہی جنم سے ہوا

کسی کی دِید نے حالت سنوار کر رکھ دی

ہمارے زخم کا مرہم بھی چشمِ نم سے ہوا

زمانہ کیسے سمجھ پائے گا مگر یہ کمال

جو میرے حیدرِ کرارؑ کے عَلم سے ہوا

ہمارے سلسلے ملتے ہیں قیسِ دوراں سے

یہ شہر دشت ہوا ہے اگر تو ہم سے ہوا

مدینہ پاک کی گلیوں کو بھی نصیب عروج

مِرے عظیم پیغمبرﷺ تِرے قدم سے ہوا

ہمارے دَم سے خزاؤں نے رُخ بدل ڈالا

یہ گھر بہاروں میں آباد اپنے دَم سے ہوا


حسنین قاسمی

No comments:

Post a Comment