عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
ایسا تجھے خالق نے طرحدار بنایا
یوسفؑ کو تِرا طالبِ دیدار بنایا
طلعت سے زمانے کو پُر انوار بنایا
نکہت سے گلی کوچوں کو گلزار بنایا
دیواروں کو آئینہ بناتے ہیں وہ جلوے
آئینوں کو جن جلوؤں نے دیوار بنایا
اُس نے ہی مِرا تجھ کو خریدار بنایا
اے نظم رسالت کے چمکتے ہوئے مقطع
تُو نے ہی اُسے مطلعِ انوار بنایا
کونین بنائے گئے سرکارؐ کی خاطر
کونین کی خاطر تمہیں سرکارؐ بنایا
کنجی تمہیں دی اپنے خزانوں کی خدا نے
محبوب کیا مالک و مختار بنایا
اللہ کی رحمت ہے کہ ایسے کی یہ قسمت
عاصی کا تمہیں حامی و غم خوار بنایا
آئینۂ ذاتِ احدیٰ آپ ہی ٹھہرے
وہ حسن دیا ایسا طرح دار بنایا
انوارِ تجلّٰی سے وہ کچھ حیرتیں چھائیں
سب آئینوں کو پشت بدیوار بنایا
عالم کے سلاطین بھکاری ہیں بھکاری
سرکار بنایا تمہیں سرکار بنایا
گلزار کو آئینہ کیا منہ کی چمک نے
آئینہ کو رُخسار نے گلزار بنایا
یہ لذتِ پا بوس کہ پتھر نے جگر میں
نقشِ قدمِ سید ابرارﷺ بنایا
خدّام تو بندے ہیں ترے حسنِ خلق نے
پیارے تجھے بد خواہ کا غمخوار بنایا
بے پردہ وہ جب خاک نشینوں میں نکل آئے
ہر ذرہ کو خورشیدِ پُر انوار بنایا
اللہ تعالیٰ بھی ہوا اُس کا طرف دار
سرکار تمہیں جس نے طرفدار بنایا
گلزارِ جناں تیرے لیے حق نے بنائے
اپنے لیے تیرا گل رُخسار بنایا
ہر بات بد اعمالیوں سے میں نے بگاڑی
اَور تم نے مِری بگڑی کو ہر بار بنایا
ان کے دُرِ دنداں کا وہ صدقہ تھا کہ جس نے
ہر قطرۂ نیساں دُرِ شہوار بنایا
اُس جلوۂ رنگیں کا تصدق تھا کہ جس نے
فردوس کے ہر تختہ کو گلزار بنایا
اُس رُوحِ مجسم کے تبرک نے مسیحا
جاں بخش تمہیں یوں دمِ گفتار بنایا
اُس چہرۂ پُر نور کی وہ بھیک تھی جس نے
مہر و مہ و انجم کو پُر انوار بنایا
اُن ہاتھوں کاجلوہ تھا یہ اے حضرتِ موسیٰ
جس نے یدِ بیضا کو ضیا بار بنایا
اُن کے لبِ رنگیں کے نچھاور تھی وہ جس نے
پتھر میں حسن لعلِ پُر انوار بنایا
حسن رضا بریلوی
No comments:
Post a Comment