عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
آپ تو جانتے ہیں مرے کرب کو، آپ سے کیا چھپا ہے بھلا یا نبیﷺ
میرے احوال پر بھی نظر کیجیے، آپ کو آپ کا واسطہ یا نبیﷺ
آپ کا دین دنیا میں دائم رہے سختیوں میں بھی ہم اس پہ قائم رہے
سخت مشکل ہے انگارۂ سرخ کو یوں کفِ دست میں تھامنا یا نبیﷺ
سال ہا سال سےکاٹتی ہیں یہاں کتنی نسلیں غلامی کی آزادیاں
یہ جو زنجیر ہے، کیا یہ تقدیر ہے کیا کبھی ہم بھی ہوں گے رہا یا نبیﷺ
جنگلوں کے لیے باعثِ عار ہیں، یہ درندے جو قوموں کے سردار ہیں
ڈھونڈتی ہے نظر کوئی راہ ِمفر کوئی رہبرکوئی رہنما یا نبیﷺ
خود کو دھوکہ دیا بس یہی خیر ہے گرچہ واقف تھے ہم، غیر تو غیر ہے
سینکڑوں بار دنیا کے ہو کر رہے کوئی اپنا نہیں ہوسکا یا نبیﷺ
لوگ بہرے پہاڑوں کے مانند تھے، بس ہماری صدا ئیں پلٹتے رہے
خود ہمارے سوا کون سنتا بھلا تھا جو حرف ندا، یا خدا! یا نبیﷺ
روز اک حادثہ پیش آتا ہوا سابقہ حادثوں کو بھلاتا ہوا
اور سب سے بڑی قوم کی بے حسی، سانحوں سے بڑا سانحہ یا نبیﷺ
دل بدلتے نہیں دن بدلتے نہیں چند قوموں کے ڈر سے نکلتے نہیں
کچھ نہیں ،سب کے سب کیا عجم کیا عرب ہیں جو گنتی میں بے انتہا یا نبیﷺ
زرد سے سرخ تک شرق سے غرب تک ہم فقط اک گماں، ہم فقط ایک شک
ملک در ملک غم ،کتنی بھگتیں گے ہم اپنے اعمال کی یہ سزا یا نبیﷺ
اپنے ایندھن میں دن رات جلتے ہیں ہم بس پگھلتے ہیں اور بس پگھلتے ہیں ہم
اب تو دستِ طلب میں سکت بھی نہیں جو اٹھا پائے حرفِ دعا یا نبیﷺ
اے وہ جس کے لیے ساری دنیا سجی آپ کی قوم ہے آپ سے ملتجی
کیجیے اپنی چادر عطا یا نبی، لوگ صدیوں سے ہیں بے ردا یا نبیﷺ
عمر بھر یوں ہی بھیجے درود آپ پر جان قربان کردے سعود آپ پر
یہ غلام آپ کا یہ سلام آپ کا آپ کے نام صلِّ علٰی یا نبیﷺ
سعود عثمانی
No comments:
Post a Comment