عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
مجھ کو دکھا کے روضۂ اطہر حضورﷺ نے
چمکا دیا ہے میرا مقدر حضورﷺ نے
دُھندلا نہیں سکے گی اسے گردشِ حیات
آنکھوں میں بھر دیا ہے وہ منظر حضورﷺ نے
ہچکی سی بندھ گئی تھی مواجہ کے سامنے
دستِ تسلی رکھ دیا دل پر حضورﷺ نے
امت کی بھوک پیاس مٹانے کے واسطے
باندھے تھے اپنے پیٹ پہ پتھر حضورﷺ نے
منظور کب تھی حشر میں رسوائی منگتے کی
اس کو چھپایا کملی میں بڑھ کر حضورﷺ نے
ملکِ سخن پہ چھائی تھی تاریکیوں کی دُھول
بخشا قلم کو حرفِ منور حضورﷺ نے
کتنی عزیز ہے انہیں تکریمِ آدمی
نوکر کو بھی بٹھایا برابر حضورﷺ نے
کب میرے بس کی بات ہے سرکارﷺ کی ثنا
مجھ پر کرم کیا ہے یہ مظہر حضورﷺ نے
انسان بھول بیٹھا تھا مظہر خدا کا نام
دل میں بسایا اسمِ معطر حضورﷺ نے
مظہر حسین مظہر
No comments:
Post a Comment