عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
لبِ حروف پہ ہے طُرفہ کپکپاہٹ سی
اُتر رہی ہے خیالوں میں سرسراہٹ سی
چٹک رہی ہیں دعاؤں کی شاخ پر کلیاں
ہر ایک شب میں شبِ قدر کی ہے آہٹ سی
شکستگی سے بچا لیجیے حضورﷺ مجھے
نگل نہ جائے کہیں مجھ کو بھربھراہٹ سی
حضورﷺعہدِ تصنع میں کھو گئی ہے حیات
ڈبو نہ دے ہمیں لہجوں کی یہ بناوٹ سی
حضورؐ نعت میں کس لفظ کو کہاں باندھوں
ہمیشہ ہوتی ہے محسوس ہچکچاہٹ سی
جبین سائی کی توفیق بھی ملے یا رب
رکھی ہے خواب منڈیروں پہ ایک چوکھٹ سی
خیالِ شہرِ نبیﷺ میرے دل میں کیا آیا
بکھر گئی میرے چہرے پہ مسکراہٹ سی
ولائے آلِ عبا سے ملی سخن کو مِرے
یہ آب و تاب یہ رونق یہ جگمگاہٹ سی
قلم کو ملتا ہے جونہی ثناء گری کا اذن
لبوں پہ کھیلنے لگتی ہے گنگناہٹ سی
درود پڑھ لیا مظہر سفر سے پہلے جب
تو مسکرا اٹھی رستے کی ہر رکاوٹ سی
مظہر حسین مظہر
No comments:
Post a Comment