کہو تو کیسے یہ نہرِ فرات چلتی ہے
زمین پہ لے کے غمِ کائنات چلتی ہے
ہر ایک موج سے آتی ہے العطش کی آواز
ہر ایک لہر میں سکینہؑ کی بات چلتی ہے
حسینؑ سب کا ہے لیکن کوئی حسینؑ کا نہیں
جہاں میں سیرتِ اہلِ منات چلتی ہے
کہیں مٹائے نہ کوئی داستانِ عزمِ حسینؑ
یہ احتیاط سے اور لے کے گھات چلتی ہے
غلام حسین سحر
No comments:
Post a Comment