Thursday 22 June 2023

بخشش کے واسطے کئی آسانیاں بھی ہیں

 بخشش کے واسطے کئی آسانیاں بھی ہیں

رحمت بھی ہے ہماری پشیمانیاں بھی ہیں

ویسے تو زندگی میں پریشانیاں بھی ہیں

ماں کی دُعا ہو ساتھ تو آسانیاں بھی ہیں

آنچل ہے رُخ پہ پھر بھی ہیں نظریں جُھکی ہوئی

یعنی حیا میں ان کی پشیمانیاں بھی ہیں

غم دو حروف کا ہے، مگر مختصر نہیں

اس میں کہانیوں کی سی طُولانیاں بھی ہیں

گُل بننے کو اُتارتی ہے پیرہن کلی

دوشیزگی کی آڑ میں عُریانیاں بھی ہیں

قیمت تو اتنی ہے کہ چُکائی نہ جا سکے

بازار میں ہو حُسن تو ارزانیاں بھی ہیں

دانائی دُشمنوں کی ہے اپنی جگہ عدیل

بربادیوں میں دوست کی نادانیاں بھی ہیں


نظیر علی عدیل

No comments:

Post a Comment