قسمت نے میری مجھ کو نہ پوچھو کہ کیا دیا
کیا کم ہے یہ عطا کہ دلِ مبتلا دیا
کربِ حیات، سوزِ وفا، دردِ کائنات
قدرت نے سب مِلا کے مِرا دل بنا دیا
دیکھی گئی نہ مجھ سے جو تاریکیئ چمن
گھبرا کہ میں نے اپنا نشیمن جلا دیا
موجِ غمِ حیات سے بچنے کے واسطے
دل کو سفینہ، حُسن کو ساحل بنا دیا
زخموں کے پھول اشکوں کے موتی چمن کی خاک
دنیا نے یہ وفا کو وفا کا صِلہ دیا
وفا ملک پوری
No comments:
Post a Comment