Tuesday, 13 June 2023

تھوڑی سی آگ پھر وہ محبت میں ڈالے گا

 تھوڑی سی آگ پھر وہ محبت میں ڈالے گا

اس بار اک نئی وہ مصیت میں ڈالے گا

قاصد ملا ہوا ہے ہمارے رقیب سے

رخنہ نیا کوئی وہ رفاقت میں ڈالے گا

میرے حضورؐ اس کی شفاعت نہ کیجیے

جو بھی فتور آپؐ کی اُمت میں ڈالے گا

ازبر ہیں گفتگو کے قرینے اسے تمام

اپنی زباں وہ کھول کےحیرت میں ڈالے گا

معلوم ہے عدو مِرا مکّار ہے بہت

چل کر وہ کوئی چال ہلاکت میں ڈالے گا

دل کا کہا نہ مانیے اے شوقِ نامراد

یہ جلد باز آپ کو عجلت میں ڈالے گا

انجم میں اس لیے بھی گریزاں ہوں عشق سے

بہکا کے مجھ کو قیدِ مشقت میں ڈالے گا


عمران انجم

No comments:

Post a Comment