تھوڑی سی آگ پھر وہ محبت میں ڈالے گا
اس بار اک نئی وہ مصیت میں ڈالے گا
قاصد ملا ہوا ہے ہمارے رقیب سے
رخنہ نیا کوئی وہ رفاقت میں ڈالے گا
میرے حضورؐ اس کی شفاعت نہ کیجیے
جو بھی فتور آپؐ کی اُمت میں ڈالے گا
ازبر ہیں گفتگو کے قرینے اسے تمام
اپنی زباں وہ کھول کےحیرت میں ڈالے گا
معلوم ہے عدو مِرا مکّار ہے بہت
چل کر وہ کوئی چال ہلاکت میں ڈالے گا
دل کا کہا نہ مانیے اے شوقِ نامراد
یہ جلد باز آپ کو عجلت میں ڈالے گا
انجم میں اس لیے بھی گریزاں ہوں عشق سے
بہکا کے مجھ کو قیدِ مشقت میں ڈالے گا
عمران انجم
No comments:
Post a Comment