Saturday, 2 December 2023

فی الوقت جیسا اب ہمیں عرفان نعت ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


فی الوقت جیسا اب ہمیں عرفانِ نعت ہے

بس طرزِ استغاثہ ہی شایانِ نعت ہے

اس کے خمیر میں ہے گُندھا عشق مصطفیٰؐ

اردو، ہر ایک صنف میں قربانِ نعت ہے

یہ کس کا شعر ہو گیا مقبولِ بارگاہ

دنیا میں ایک طرز کا میلانِ نعت ہے

دنیا تو دے رہی ہے صدا پر صدا مجھے

میں اُٹھ کے جاؤں کیسے یہ دورانِ نعت ہے

بے فیض ایسے اہلِ سخن کا ہے ہر سخن

جس کا کلام بے سر و سامانِ نعت ہے

اتنی کہاں بساط کہ اک حرف لکھ سکوں

جو کچھ بھی لکھ رہا ہوں یہ احسانِ نعت ہے

زہراؑ، حسنؑ، حسینؑ ہوں یا بُو ترابؑ ہوں

سارا گھرانہ شاہﷺ کا ایوانِ نعت ہے

ملتی ہیں یوں تو پہلی کتابوں میں بھی نعوت

پر آخری کتاب تو دیوانِ نعت ہے

ہوتی نہ گر حضورؐ سے نسبت انہیں اویس

دشت و جبل میں کون سا امکانِ نعت ہے


اویس راجا

No comments:

Post a Comment