عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
مِلتی ہے ہر اک غم کی دوا کُوئے نبی سے
ہوتا ہے کروڑوں کا بھلا کوئے نبی سے
رُخ کر کے میں طیبہ کی طرف سوتا ہوں اکثر
آتی ہے محبت کی ہوا کوئے نبی سے
کیا شانِ سخاوت ہے مدینے کے سخی کی
مانگا جو کسی نے وہ مِلا کوئے نبی سے
واللہ وہ خُوش بخت ہے قسمت کا دھنی ہے
ہوتا ہے جسے اذن عطا کوئے نبی سے
عُشّاق نبیؐ ایسے بھی ہیں کوئے نبی میں
ہوتے نہیں اک پل کو جُدا کوئے نبی سے
یہ صرف عقیدت ہی نہیں ہے یہ حقیقت
جو کچھ مِلا ہم کو مِلا کوئے نبی سے
رُکتے ہیں اشک، سنبھلتا ہی نہیں دل
جب ہوتے ہیں عشّاق جُدا کوئے نبی سے
اِمسال تو رہ جائے وہیں جا کے سکندر
آئے نہ پلٹ کر یہ گدا کوئے نبی سے
سکندر لکھنوی
No comments:
Post a Comment