Thursday, 28 December 2023

طلب شفا کا تم کو سلیقہ نہیں کوئی

 طلبِ شِفا کا تم کو سلیقہ نہیں کوئی

دیوارِ گِریہ ہے یہ مسیحا نہیں کوئی 

رستے کے انتخاب میں دونوں اسِیر ہیں

گاڑی کے ایک بیل کی منشا نہیں کوئی

تنہائیوں کا بھوت ہمیشہ ہے ساتھ ساتھ

یعنی، کہ اس جہان میں تنہا نہیں کوئی

میری سرِشت میں کئی پِنہاں ہیں لرزشیں

آدم نژاد ہوں میں، فرشتہ نہیں کوئی

سِدرہ سے ماورا کئی منظر ہیں آنکھ میں

کہنے کو آئینے میں تو رستہ نہیں کوئی

یہ ایک خاصیّت ہے مِری آستین میں

جب تک نہ پیٹ خالی ہو ڈستا نہیں کوئی


مکرم حسین اعوان 

No comments:

Post a Comment