جب سے ہے تجھ سے آنکھ ستمگر! لگی ہوئی
اک آگ سی جگر مییں ہے، دلبر! لگی ہوئی
جب سے ہُوا ہے مجھ سے تیرا عشق، ماہ رُو
اک آگ سی جگر کے ہے اندر لگی ہوئی
جاتی نہیں یہ جان، نا آتی ہے اس قدر
کیسی یہ چوٹ ہے میرے دل پر لگی ہوئی
بے لاگ کس قدر ہے تیری تیغ تیز رو
رکھے جیۓ،۔ نا بال برابر لگی ہوئی
پوشیدہ گر کرے کوئی چاہت، یہ کیا مجال
ٹِکتی نہیں یہ آنکھ، کسی پر لگی ہوئی
جب سے ہُوا ہے مجھ سے تیرا انتظار، یار
رہتی ہے میری آنکھ، سُوئے در لگی ہوئی
شاید کہ یاد بُھولنے والے نے، پِھر کیا
ہِچکی اسی سبب سے ہے گوہر لگی ہوئی
گوہر جان/گوہر جان ہمدم/انجلینا ییوارڈ
No comments:
Post a Comment