عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
کر دے کرشمہ ایسا عبورِ کتاب دے
دینا تو جس کو چاہے اسے بے حساب دے
سُورج کی آرزو میں کُچل ڈالی کہکشاں
کس خاک میں تھے کتنے ستارے حساب دے
رحمت کے ساتھ چاہوں رضائے خُدا بھی ہو
محشر کے روز بخش نہ کوئی عتاب دے
یوں آئینے سے دل کے تو ہر زنگ کو مٹا
اس دل کے آئینے کو نئی آب تاب دے
پہنچوں جو میں سلام، ملائک مجھے کہیں
بخشش ہو یوں کہ ساقیٔ کوثر شراب دے
اب عشق کا گُناہ تو سرزد ہوا ہی ہے
چاہے عذاب دے تُو کہ چاہے ثواب دے
اب روز کی طرح تُو، نہ یوں لیت و لعل کر
کر در گُزر گُناہ تو مثبت جواب دے
جلوہ عطا ہو حشر کے میدان میں مجھے
اور مستزاد مجھ کو تُو جلوے کی تاب دے
شمسہ نجم
No comments:
Post a Comment