Sunday, 31 December 2023

اہل خانہ ہیر کے تھے کس لیے تھانے گئے

 زعفرانی غزل


اہلِ خانہ ہیر کے، تھے کس لیے تھانے گئے؟

بھینس چوری کیس میں رانجھے کو پھنسوانے گئے

بے تُکے اشعار سُن کر خُون تو کھولا بہت

"لیکن اتنا تو ہُوا کچھ لوگ پہچانے گئے"

ہاتھ رکھتے تھے بہت ہلکا کبھی افطار میں

آہ لیکن اس برس، ہم بھی ہیں رمضانے گئے

قیس کا مجنوں تخلص تھا، نہ جانے کس لیے

ہر جگہ عشّاق ہیں اس نام سے جانے گئے

پل پڑے ایسے، لفافے دیکھ کر اینکر کئی

شمع کی جانب ہوں جیسے اُڑ کے پروانے گئے

ہو گئے خود ہی تکبّر کرنے والے پاش پاش

ٹائی ٹینک بھائی تھے تودے سے ٹکرانے گئے

کیا بُرا تھا، ڈھونڈ ہی لیتے دُلہن اپنی وہیں

شیخ جی دھرنے میں یونہی دل کو بہلانے گئے

آج کل کے قیس کی تیاریاں تو دیکھیے

دشت میں جانے سے پہلے سُوٹ سِلوانے گئے

داستاں سنتے رہے گھنٹوں تلک حجام سے

پانچ منٹوں کے لیے جو ٹِنڈ کروانے گئے

ہیر کے کُوچے میں رش تھا جیب تو کٹنی ہی تھی

سر سے ٹوپی بھی گئی، ہاتھوں سے دستانے گئے


عرفان قادر

No comments:

Post a Comment