عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
شاہدِ گل کا لیے ساتھ ہے ڈولا بادل
برق کہتی ہے مبارک تجھے سہرا بادل
دُور پہنچی لبِ جاں بخشِ نبیؐ کی شہرت
سُن زرا کہتے ہیں کیا حضرتِ عیسٰی بادل
چشمِ انصاف سے دیکھ آپؐ کے دندان شریف
دُرِّ یکتا ہے تیرا گرچہ یگانا بادل
تھا بندھا تار فرشتوں کا درِ اقدس پر
شبِ معراج میں تھا عرشِ مُعلّٰی بادل
آمد ورفت میں تھا ہمقدمِ برق براق
مرغزارِ چمنِ عالَمِ بالا بادل
آستانے کا تِرے دہر میں وہ رتبہ ہے
کہ جو نکلا تو جھکائے ہُوئے کاندھا بادل
تُو وہ فیاض ہے در پر ترے سائل کی طرح
فلکِ پیر کو لایا دیے کاندھا بادل
دلِ بے تاب کی ادنٰی سی چمک ہے بجلی
چشمِ پُر آب کا ہے ایک کرشمہ بادل
محسؔن اب کیجیے گلزارِ مناجات کی سیر
کہ اجابت کا چلا آتا ہے گہرا بادل
محسن کاکوروی
No comments:
Post a Comment