زعفرانی غزل
شادیاں کر چکا ہوں تین سے میں
اب ہوں خائف ہر اک حسین سے میں
کس قدر کانپتا ہوں بیوی سے
کہہ نہیں سکتا کچھ یقین سے میں
کچھ تو پہنچے گا آسماں تک بھی
پھینکتا ہوں بہت زمین سے میں
کون کیا کر رہا ہے میرے خلاف
دیکھ لیتا ہوں دوربین سے میں
کچھ کہوں گا تو وہ کہیں گے جھوٹ
کیا کہوں اپنے قائدین سے میں
داد روبوٹ کی طرح دیں لوگ
شعر پیدا کروں مشین سے میں
شعر کہتا ہوں اُن کی بیوی پر
چُھپ کے رہتا ہوں حاسدین سے میں
چند ہی دوست رہ گئے راغب
بچ رہا تھا منافقین سے میں
افتخار راغب
No comments:
Post a Comment