Sunday 31 December 2023

شادیاں کر چکا ہوں تین سے میں

 زعفرانی غزل


شادیاں کر چکا ہوں تین سے میں

اب ہوں خائف ہر اک حسین سے میں

کس قدر کانپتا ہوں بیوی سے

کہہ نہیں سکتا کچھ یقین سے میں

کچھ تو پہنچے گا آسماں تک بھی

پھینکتا ہوں بہت زمین سے میں

کون کیا کر رہا ہے میرے خلاف

دیکھ لیتا ہوں دوربین سے میں

کچھ کہوں گا تو وہ کہیں گے جھوٹ

کیا کہوں اپنے قائدین سے میں

داد روبوٹ کی طرح دیں لوگ

شعر پیدا کروں مشین سے میں

شعر کہتا ہوں اُن کی بیوی پر

چُھپ کے رہتا ہوں حاسدین سے میں

چند ہی دوست رہ گئے راغب

بچ رہا تھا منافقین سے میں


افتخار راغب

No comments:

Post a Comment