Friday 29 December 2023

ملنے لگے ہیں اب تو یہ ملنا نہ چھوڑئیے

 ملنے لگے ہیں اب تو یہ ملنا نہ چھوڑیۓ

ہم دل کے صاف ہیں ہمیں تنہا نہ چھوڑیۓ

ہم کو اکیلا کر کے تماشا نہ کیجیۓ

قابل نہیں جو آپ کے رُسوا نہ چھوڑیۓ

اِک دل کی آس کا ہے یہ ناتا نہ توڑیۓ

آنکھوں کو میری یوں ہی تو بھیگا نہ چھوڑیۓ

احساس کی ہے شمع ایک جلنے دیجیۓ

جو جل رہی ہے خود بخود شمع نہ چھوڑیۓ

دُنیا کے احتجاج کی پرواہ نہ کیجیۓ

ہم کو غریب جان کے سودا نہ چھوڑیۓ

رہیے گا سنبھل کر کہیں مسلے نہ جایۓ

ہے آپ کی امان یہ کانٹا نہ چھوڑیۓ

لوگوں کی بات سُن کے بد گُماں نہ ہویۓ

خود پرکھنے کا بات کو جادہ نہ چھوڑیۓ

جو کر چُکے ہیں سین سے پیماں نبھایۓ

اب عمر بھر کے ساتھ کا وعدہ نہ چھوڑیۓ


سعد سین

No comments:

Post a Comment