عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
ارماں ہے مِرے دل میں دیارِ نبیﷺ کا
بردہ ہوں میں دربار رسولِ عربیﷺ کا
شہرت کا میں طالب ہوں نہ دولت کا پُجاری
نازاں ہوں کہ اک سگ ہوں مدینے کی گلی کا
سلطانِ مدینہﷺ نے کئی بار نوازا
عالم ہے وہ ہی پھر بھی میری تشنہ لبی کا
ملتی ہے مجھے بھیک ضرورت کے مُطابق
کیوں جائے کہیں اور گدا انﷺ کی گلی کا
میں بردۂ کم تر ہوں ابوبکرؓ و عمرؓ کا
سائل ہوں درِ حضرتِ عثمانؓ و علیؓ کا
اللہ کے محبوبﷺ سے نسبت کی بدولت
تابندہ ہُوا نام اویس قرنی کا
لاریب چمک جائے مقدر کا ستارہ
اک ذرہ ہی مل جائے اگر عشقِ نبیﷺ کا
ہوتے ہیں وہ خُوش بخت ہی مہمانِ مدینہ
جن پر ہے کرم سیدِ مکی مدنیﷺ کا
ہو جاؤ فنا عشقِ محمدﷺ میں سکندر
نسخہ ہے مجرّب یہ حیاتِ ابدی کا
سکندر لکھنوی
No comments:
Post a Comment