Saturday 30 December 2023

بے مہر مقدر کا ستارہ نہیں ہوتا

بے مہر مقدر کا ستارہ نہیں ہوتا

 ہر بار محبت میں خسارہ نہیں ہوتا

پیارا تو ہمیں ہوتا ہے ہر دوست ہمارا

ہر دوست مگر جان سے پیارا نہیں ہوتا

کھو جاتے ہیں اشکوں کی روانی میں یوں منظر

دیدوں سے پلک تک بھی نظارہ نہیں ہوتا

پلکوں پہ سجا رکھنا غمِ یار کے موتی

وِیران سمندر کا کنارہ نہیں ہوتا

اے حُسن! تغافل سے بھی کچھ کام لیا کر

اب مہر و مروّت سے گُزارہ نہیں ہوتا

لگ جاتی نظر تجھ کو زمانے کی اے سدرہ

صدقہ تیری ماں نے جو اُتارا نہیں ہوتا


سدرہ ایاز

No comments:

Post a Comment