Saturday 23 December 2023

لکھوں اک مختصر جملہ کہ روضہ ہے محمد کا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


لکھوں اک مختصر جملہ کہ روضہ ہے محمدﷺ کا

یہی مسند الیہ اچھا سبب ہے رفعِ مسند کا

مٹانا لوحِ دل سے نقشِ ناموس اب وجد کا

دبستان محبت میں سبق تھا مجھ کو ابجد کا

الٰہی، کس کے غم میں نکلے آنسو چشم فتاں سے

کہ عطر فتنہ میں ڈوبا ہے رومال اُس سہی قد کا

کنارے پر بٹھا لے مجھ کو ظالم، اپنی محفل میں

گناہِ شوقِ بے حد سے جو میں ہوں مستحق حد کا

تری کیا بات ہے، اے شاہد پاکِ سخن، واللہ

عجب انداز ہے ناز و ادا کا، چال کا، قد کا

ملا ہے لب کو جس کے وصف سے گنجینۂ معنی

زباں نے رُتبہ پایا ہے کلید قُفلِ ابجد کا

ہمارا خوابِ غفلت تکیہ گاہِ مغفرت ٹھہرا

بروزِ حشر بن کر خواب مخمل جس کی مسند کا

جِلائے کُن فکاں، روشن گر آئینۂ عالم

سعادت ہے، شرف ہے نیّر نُورِ مجرد کا

سریرِ جاہ پر فخر اس کو دی ہیمِ توکل سے

حریمِ ناز میں تکیہ خُدا پر، اس کی مسند کا

کھنچی ہے رحمتِ یزداں کی گویا شکل مستقبل

تعالیٰ اللہ رنگ عارض اس نُورِ مجرد کا

سرِ تاکید منظور خُدا ہے لامِ کاکل سے

ہُوا اظہار دو ابرو سے، اک نونِ مشدد کا

تصور کرنے والے آپؐ کے بے شبہ ناجی ہیں

بھروسا ہے ہمیں اللہ کے قولِ مؤکد کا

ہدف ہو ہو گیا زور کماں دارِ نبوت سے

مقامِ قاب قوسین اکثر ادنیٰ تیرِ مقصد کا

کشش جب قادر انداز ازل کا زور دِکھلائے

کمان حاسے چلہ کیوں نہ اترے میم احمدؐ کا

ہوئی شام، آفتاب بت پرستی پر زوال آیا

مہِ نو خوب چمکا بد ر میں تیغِ محمدﷺ کا

اور سلام حق کو لے کر دمبدم جبریلؑ آتے ہیں

عجب مضموں کھپا اس بیت میں آوردِ آمد کا

محمد مصطفیﷺ، پُتلا ہے تُو نُورِ مجرد کا

ہُوا خورشیدِ اقلیم عدم سایہ تِرے قد کا


محسن کاکوروی

No comments:

Post a Comment