عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
آنکھوں کو اُدھر شہرِ مدینہ نظر آیا
ہر سمت اُجالا ہی اُجالا نظر آیا
ہر شخص تِرےؐ عشق میں ڈُوبا ہُوا دیکھا
ہر شخص تِریؐ دید کا پیاسا نظر آیا
جس راہ سے گُزری مِرے آقاؐ کی سواری
بہتا ہُوا انوار کا دریا نظر آیا
زائر کی نگاہوں کو مِلی تازگی اُس پَل
جب گُنبدِ خضرا کا نظارا نظر آیا
نِسبت نے تِریؐ حشر میں اُمید بندھائی
اُمت کو فقط تیرا سہارا نظر آیا
سرکارِؐ مدینہ کی غلامی کے علاوہ
دانش کو خسارہ ہی خسارہ نظر آیا
اعجاز دانش
No comments:
Post a Comment