کرن اک معجزہ سا کر گئی ہے
دھنک کمرے میں میرے بھر گئی ہے
اُچک کر دیکھتی تھی نیند تم کو
لو یہ آنکھوں سے گِر کر مر گئی ہے
خموشی چُھپ رہی ہے اب صدا سے
یہ بچی اجنبی سے ڈر گئی ہے
کُھلے ملتے ہیں مجھ کو در ہمیشہ
مِرے ہاتھوں میں دستک بھر گئی ہے
اُسے کچھ اشک لانے کو کہا تھا
کہاں جا کر اُداسی مر گئی ہے
اُجالوں میں چُھپی تھی ایک لڑکی
فلک کا رنگ روغن کر گئی ہے
وہ پھر اُبھرے گی تھوڑی سانس بھرنے
ندی میں لہر جو اندر گئی ہے
سوپنل تیواڑی
No comments:
Post a Comment