عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
خاموش ہیں الفاظ، کُھلا دستِ دُعا ہے
اشکوں کی روانی میں تِرا شکر بجا ہے
گلیوں میں تِری گُھوم رہے ہیں بلا مقصد
پانے کے لیے خُود کو تجھے سونپ دیا ہے
ہر پل تُو ہی موجود ہے، تنہا میں نہیں ہوں
احساسِ سکوں تیری محبت میں مِلا ہے
دُکھ درد زمانے کے کہیں کھو گئے یکدم
اس گُنبدِ خصرا نے جو سائے میں لیا ہے
ہے شانِ مدینہ کہ ہے ہر فرد ہی مسرُور
اس شہر نے ہر شخص کی جھولی کو بھرا ہے
اے کاش کہ اب لوٹ کے آؤں نہ وہاں سے
وہ نُور کا منبع جو تخیّل میں بسا ہے
تھم جائیں یہ گھڑیاں تیری مسجد کے صحن میں
اس صحن میں آتی کہیں جنت کی ہوا ہے
ہر شاہ و گدا تیرا سوالی ہے حرم میں
انسان کی اوقات کا عُقدہ یہ کُھلا ہے
شائستہ مفتی
No comments:
Post a Comment