Wednesday 20 December 2023

تجھ سے اس راہ میں اب بات نہیں ہو سکتی

 تجھ سے اس راہ میں اب بات نہیں ہو سکتی

تُو بھی چاہے تو ملاقات نہیں ہو سکتی

دن تو دن راتیں گُزرتی تھیں تِرے ساتھ کبھی

اب تِرے ساتھ کوئی رات نہیں ہو سکتی

اے ستمگر! کیوں ستم مجھ پہ روا رکھتا ہے

روز مِلتے ہیں، مگر بات نہیں ہو سکتی

پیار سے وہ بھی تو اک بار پُکارے مجھ کو

ایسی کیا صُورتِ حالات نہیں ہو سکتی؟

بس دُعاؤں میں مجھے یاد رکھیں اہلِ ادب

اس سے بڑھ کر تو کوئی بات نہیں ہو سکتی

ہم نے سِیکھا یہ پیادے سے تمہارے شائق

جیت ہو یا نا ہو، پر مات نہیں ہو سکتی


سید شائق شہاب

No comments:

Post a Comment