Tuesday, 26 December 2023

روشنی سے بھلا جگنو یہ نکلتا کیوں ہے

 روشنی سے بھلا جگنو یہ نکلتا کیوں ہے

عکس اس کا میری آنکھوں میں بکھرتا کیوں ہے

گُفتگو میں جو ذرا ذِکر کبھی آ جائے

درد طوفاں کی طرح دل میں مچلتا کیوں ہے

رات بھر چاند نے چُومی ہے تیری پیشانی

اُس کو افسوس ہے سُورج یہ نکلتا کیوں ہے

کس لیے پھیلا ہُوا ہے حسرت کا دُھواں چاروں طرف

دل سے اک آہ کا شعلہ یہ نِکلتا کیوں ہے

سوچتی رہتی ہوں فُرصت میں یہی میں سیما

کام جو ہونا ہے آخر وہی ٹلتا کیوں ہے


سیما گپتا

No comments:

Post a Comment