عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
یاد آئی ہے مدینے کی رلانے کے لیے
اشک بے تاب ہیں برسات منانے کے لیے
آپﷺ کی بندہ نوازی کے تصدق جاؤں
اِذن عاصی کو عطا کیجیے آنے کے لیے
غم کے طوفاں میں ہے سرکارؐ سفینہ دل کا
نا خدا! آئیے، ساحل پہ لگانے کے لیے
اپنے ہی در کا بنا لیجیے سرکارﷺ مجھے
یہ گدا جائے کہاں ٹھوکریں کھانے کے لیے
آپؐ ہی رحمتِ عالم ہیں مِرے آقاﷺ ہیں
دل کے ناسُور کسے جاؤں دِکھانے کے لیے
ہم ہیں محتاج،۔ ہمیں صدقۂ حسنینؑ ملے
آپؐ کے در کی سخاوت ہے زمانے کے لیے
اک اشارہ بھی سرِ حشر بہت ہے آقاﷺ
ہم گنہگاروں کو دوزخ سے بچانے کے لیے
بے طلب بھی وہ کرم کرتے ہیں مہجوروں پہ
ان کی رحمت ہے ہمہ وقت زمانے کے لیے
دو گھڑی بیٹھ کے سستا لو سکندر تم بھی
یہ سمجھ کر کہ یہاں آئے ہو جانے کے لیے
سکندر لکھنوی
No comments:
Post a Comment