Saturday, 30 December 2023

کہیں نہ دیکھا زمانے بھر میں جو کچھ مدینے میں آ کے دیکھا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


کہیں نہ دیکھا زمانے بھر میں جو کچھ مدینے میں آ کے دیکھا​

تجلیوں کا لگا ہے میلہ جِدھر نگاہیں اُٹھا کے دیکھا​

وہ دیکھو دیکھو سُنہری جالی، اِدھر سوالی، اُدھر سوالی ​

قریب سے جو بھی ان کے گُزرا حضورؐ نے مُسکرا کے دیکھا​

عجیب لذت ہے بے خُودی کی، عجب کشش ہے درِ نبیؐ کی​

سرُور کیسا ہے کچھ نہ پُوچھو لِپٹ کے سینے لگا کے دیکھا

​طواف روضے کا کر رہی ہیں یہاں وہاں اشک بار آنکھیں ​

ہے گُونج صلی علیٰ کی ہر سُو جہاں جہاں پہ بھی جا کے دیکھا​

جہاں گئے انؐ کا ذکر چھیڑا، جہاں رہے انؐ کی یاد آئی​

نہ غم زمانے کے پاس آئے نبیؐ کی نعتیں سُنا کے دیکھا​

ظہوری جاگے نصیب تیرے، بس اک نگاہ کرم کے صدقے​

کہ بار بار اپنے در پہ تجھ کو تیرے نبیؐ نے بُلا کے دیکھا​


محمد علی ظہوری

No comments:

Post a Comment