عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
کہیں نہ دیکھا زمانے بھر میں جو کچھ مدینے میں آ کے دیکھا
تجلیوں کا لگا ہے میلہ جِدھر نگاہیں اُٹھا کے دیکھا
وہ دیکھو دیکھو سُنہری جالی، اِدھر سوالی، اُدھر سوالی
قریب سے جو بھی ان کے گُزرا حضورؐ نے مُسکرا کے دیکھا
عجیب لذت ہے بے خُودی کی، عجب کشش ہے درِ نبیؐ کی
سرُور کیسا ہے کچھ نہ پُوچھو لِپٹ کے سینے لگا کے دیکھا
ہے گُونج صلی علیٰ کی ہر سُو جہاں جہاں پہ بھی جا کے دیکھا
جہاں گئے انؐ کا ذکر چھیڑا، جہاں رہے انؐ کی یاد آئی
نہ غم زمانے کے پاس آئے نبیؐ کی نعتیں سُنا کے دیکھا
ظہوری جاگے نصیب تیرے، بس اک نگاہ کرم کے صدقے
کہ بار بار اپنے در پہ تجھ کو تیرے نبیؐ نے بُلا کے دیکھا
محمد علی ظہوری
No comments:
Post a Comment