محل کی رِیت، رِوایت سے تنگ شہزادی
بڑے سکون سے ہے میرے سنگ شہزادی
تُو میری مان، کبھی کاخِ خُسروی سے اُتر
تجھے دِکھاؤں خُدائی کے رنگ شہزادی
زمینِ دل میں گُلِ آرزو تو کِھلنے دے
مہک اُٹھے گا تِرا انگ انگ شہزادی
قدم قدم پہ ملیں گے سو اِحتیاط رہے
یہاں پہ تجھ کو ہوس کے نہنگ شہزادی
مِرا نصیب کہ یکجا ہیں اس قلمرو میں
فرازِ مسندِ دل اور دبنگ شہزادی
شکست و فتح نہیں، بات اب بقاء کی ہے
سو ہارنے کا نہیں میں یہ جنگ شہزادی
بہت دُعائیں مِری ہیر تیرے مسکن کو
ہرا بھرا رہے تیرا یہ جھنگ شہزادی
ہمارا عشق ہمیں تخت و تاجِ ہفت اقلیم
ہمارا فُقر ہمیں نام و ننگ، شہزادی
غلام محی الدین
No comments:
Post a Comment