Saturday, 23 December 2023

زینۂ جاں پہ پاؤں دھرتا ہوا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


زینۂ جاں پہ پاؤں دھرتا ہُوا

قریۂ رُوح میں اُترتا ہوا

زُلف والیل ہے بکھرتی ہوئی

چہرہ والشمس ہے اُبھرتا ہوا

رُوحِ کونین وجد کرتی ہوئی

ایک قُرآن بات کرتا ہوا

سِدرۃ المنتہیٰ سے بھی آگے

حدِ افلاک سے گُزرتا ہوا

انبیاء اس کے در پہ اِستادہ

جبرئیلؑ اس کا پانی بھرتا ہوا

ایک سُورج کہ ضوفشاں سب پر

ایک سایہ کہ چھاؤں کرتا ہوا

اس کے ابرُو کی ایک جُنبش سے

بخت کون و مکاں سنورتا ہوا

ہم نے دیکھا ہے تیرا ہر منصور

ہنس کے سُولی پہ رقص کرتا ہوا

تیری دہلیز کے سبھی سائل

تُو ہی کشکول سب کے بھرتا ہوا

حرف ہدیہ غلام محی الدیں

لے کے آیا ہے در پہ ڈرتا ہوا


غلام محی الدین

No comments:

Post a Comment