اردو پنجابی مکس زعفرانی غزل
حُسن کی توپ کا گولہ مارا تیرا ککھ نہ رہے
تجھ پہ گِر جائے قُطبی تارا، تیرا ککھ نہ رہے
بنکنگ کونسل والے تیری ہر شے قُرقی کر دیں
چڑھ جائے تجھ پر قرضہ بھارا تیرا ککھ نہ رہے
سردی اندر نہر کے بنّے ساری رات کھلوتے
تُو نہ آئی، لایا لارا، تیرا ککھ نہ رہے
دل کی چوری کے الزام میں پولیس کا چھاپہ پڑ جائے
پھڑیا جائے ٹبّر سارا، تیرا ککھ نہ رہے
ساری غزل سُنا کر بھی نہیں ساڑا دل کا مُکیا
ساڈا ہے بس اِکّو ای نعرہ تیرا ککھ نہ رہے
خالد مسعود خان
No comments:
Post a Comment