چوٹ نہیں ہے گھاؤ ہے
حملہ کب ہے؟ داؤ ہے
دریا اپنے زور پہ ہے
ٹُوٹی پُھوٹی ناؤ ہے
شہرِ انا سے پُوچھو تو
کس کا کتنا بھاؤ ہے؟
عالم بد اعمال ہُوا
جاہل پر پتھراؤ ہے
خون نہیں ہے، پانی ہے
سڑکوں پر چھڑکاؤ ہے
تلچھٹ تک پی جاؤں گا
درد جہاں کا لاؤ، ہے
شعیب رضا فاطمی
No comments:
Post a Comment