عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
مختلف رنگ سے اظہار کی صورت مِل جائے
نعت سرکارﷺ میں جذبوں کو صداقت مل جائے
یہ محبت ہے نبیﷺ سے، کوئی پیمانہ نہیں
وہی خوش بخت ہے جس کو ذرا شِدت مل جائے
راستہ بُھول کے صحرا میں کہیں جا نکلوں
اور پھر اڑتے پرندوں کی بشارت مل جائے
مستقل طیبہ میں رہنے نہیں دیتا کوئی
آنے جانے کے لیے مجھ کو سہولت مل جائے
کام کرنا ہے کوئی مجھ کو معیشت کے لیے
دل یہ کہتا ہے کھجوروں کی تجارت مل جائے
کاش آ جائے پسند انؐ کو کوئی لفظ مِرا
پھر سدا کے لیے پروانۂ مدحت مل جائے
زندگی تجھ سے کوئی شکوہ نہیں ہے میرا
ایک خواہش ہے مجھے نعت کی خدمت مل جائے
واپسی کے لیے سوچوں، مِرا دل ڈوبتا ہے
ایسا ممکن ہے یہاں مجھ کو سکونت مل جائے
مجھ گُنہ گار کا اک شعر ہی ہو جائے قبول
حشر کے دن مجھے آقاؐ کی شفاعت مل جائے
جو الگ بیٹھ کے پڑھتے ہیں درود آقاﷺ پر
ایسے عشّاق کی شاہد کو بھی صحبت مل جائے
شاہد اشرف
No comments:
Post a Comment