عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
تمہی تو ہو رحمتِ دو عالم، درود تم پر، سلام تم پر
ہیں تم پہ سو جان سے فدا ہم، درود تم پر، سلام تم پر
خُدا کی رحمت کا ابر برسا، سکوں دلِ مُضطرب کو آیا
درودﷺ تم پر پڑھا ہے جس دم، درود تم پر، سلام تم پر
چراغ توحید کا جلایا ہے تم نے ایسا کہ تا قیامت
نہ روشنی جس کی ہو گی مدھم، درود تم پر، سلام تم پر
ہے دل میں ماں باپ کی بھی اُلفت، ہے دل میں اولاد کی بھی اُلفت
تمہاری اُلفت سے پر ہے کم کم، درود تم پر، سلام تم پر
مزہ حقیقت میں زندگی سے وہ آدمی ہی اُٹھا رہا ہے
کہ جس کے دل میں تمہارا ہے غم، درود تم پر، سلام تم پر
سبق پڑھایا ہے یہ تمہی نے کہ رب سے مانگو ڈرو اُسی سے
اُسی کے آگے ہی سر کرو خم، درود تم پر، سلام تم پر
نہ اس نے پایا زماں تمہارا، نہ اس نے دیکھا تمہارا روضہ
ہے آنکھ امجد کی اس لیے نم، درود تم پر، سلام تم پر
امجد اکبر
No comments:
Post a Comment