Friday 29 December 2023

نہ پوچھ ڈھونڈ لی راہ فرار کاہے کو

 نہ پوچھ ڈھونڈ لی راہ فرار کاہے کو

لگائیں داؤ پہ اپنا وقار کاہے کو

فریب دیتے رہے ہیں ہمیشہ لوگ جسے

کسی پہ ہو گا اسے اعتبار کاہے کو

وفا سرشت میں جس کی نہیں تمہی بولو

دلائیں یاد ہم قول و قرار کاہے کو

تعلقات کو ٹُوٹے ہوئے زمانہ ہوا

کرے گا اب وہ مِرا انتظار کاہے کو

عدو جو ہو گا مقابل تو دیکھا جائے گا

ابھی سے کھینچ کے بیٹھے حصار کاہے کو


زاہد ندیم احسن

No comments:

Post a Comment