نہ پوچھ ڈھونڈ لی راہ فرار کاہے کو
لگائیں داؤ پہ اپنا وقار کاہے کو
فریب دیتے رہے ہیں ہمیشہ لوگ جسے
کسی پہ ہو گا اسے اعتبار کاہے کو
وفا سرشت میں جس کی نہیں تمہی بولو
دلائیں یاد ہم قول و قرار کاہے کو
تعلقات کو ٹُوٹے ہوئے زمانہ ہوا
کرے گا اب وہ مِرا انتظار کاہے کو
عدو جو ہو گا مقابل تو دیکھا جائے گا
ابھی سے کھینچ کے بیٹھے حصار کاہے کو
زاہد ندیم احسن
No comments:
Post a Comment